page contents Poetry With Pic: دنیا کے عجیب و غریب انسان

Tuesday, 22 July 2014

دنیا کے عجیب و غریب انسان

دنیا کے عجیب و غریب انسان

21 جولائی 2014 (23:50)
دنیا کے عجیب و غریب انسان
برمنگھم (نیوزڈیسک ) دنیا میں کچھ چیزوں اور جانداروں کی خاص خوبی یا صلاحیت کی وجہ سے ان کی موجودگی پر یقین ہی نہیں آتا، یقین نہ آنے کا مطلب چند لمحوں کا فطری اظہار ہوتا ہے وگرنہ حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ یہاں ہم آپ کو چند ایسے افراد سے ملوائیں گے، جن کی اس دنیا میں موجودگی پر آپ کو ایک بار تو یقین ہی نہیں آئے گا۔
طویل القامت برازیلین خاتون: 17سالہ برازیلین لڑکی الیزنے دا کروز سلوا کا قد اس وقت 6 فٹ 9 انچ ہے۔ الیزنے کے اس ناقابل یقین قد کی وجہ اس کے غدود میں ٹیومر کو قرار دیا جا رہا ہے، مذکورہ لڑکی کے لمبے قد میں نمایاں حصہ اس کی ٹانگوں کا ہے۔ ڈاکٹرز
کے مطابق اس ٹیومر کو نکالنے سے الیزنے کا قد مزید بڑھنے سے رک جائے گا، لیکن دوسری طرف صورت حال یہ ہے کہ الیزنے کے والدین اور بہن بھائیوں نے اس سے تعلق منقطع کر لیا ہے، کیوں کہ وہ اس کا بوجھ برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔

خاتون کا قطر: یہ کوئی راز کی بات نہیں کہ مرد خم دار جسم اور بڑے کولہوں والی خاتون کو پسند کرتے ہیں، لیکن آپ کو معلوم ہے کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ بڑے کولہے رکھنے والی خاتون کون ہے؟ یہ ایک افریقین خاتون مائیکل روفینلی ہے، جو اس وقت دنیا میں سب سے بڑے کولہے رکھنے کا ریکارڈ رکھتی ہے۔ مائیکل روفینلی کا لپیٹ یاقطر 8 فٹ ہے۔
  •  
میلا ترین انسان: ایران کے شہر فراشبند میں دنیا کا میلا ترین شخص رہائش پذیر ہے۔ ایک چھونپڑے میں اکیلا رہنے والا 80 سالہ امو ہادجی گزشتہ 60برس سے نہایا نہیں۔ غلاظت کی وجہ سے اس کی جلد چمڑا بن چکی ہے اور بالوں میں جوﺅں کے ساتھ کیڑے بھی پڑ چکے ہیں۔
شکم بند سوٹ: خود کو سمارٹ اور پتلی کمر کے لئے خواتین بہت زیادہ پُرجوش ہوتی ہیں، لیکن یہاں ہم آپ کو جرمنی کی ایک 24سالہ خاتون میچل کوبکے کے بارے میں بتاتے ہیں، جو دنیا میں سب سے کم کمر رکھنے والی خاتون ہے۔میچل کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ تین سال سے اس نے کورسٹ (شکم بند سوٹ) کے علاوہ کوئی اور کپڑا نہیں زیب تن کیا۔
  •  
پوری کمر کے مسّے (موکا) والا بچہ: کولمبیا میں پیدا ہونے والے بچے کی کمر پر پیدائشی طور پر ایک مسّے کا نشان تھا، جو  بڑھتے ہوئے پوری کمر پر پھیل گیا ۔ اس بدنمائی کی وجہ سے لوگ اس سے دور بھاگتے تھے، لیکن شکر ہے کہ  ڈاکٹروں نے سرجری کے ذریعے اس 'تل ' کو جسم سے علیحدہ کر دیا ۔

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Facebook Comments