page contents Poetry With Pic

Wednesday, 22 August 2012


میں ہوش میں تھا تو پھر اس پہ مر گیا کیسے
یہ زہر میرے لہو میں اتر گیا کیسے


کچھ اس کے دل میں لگاوٹ ضرور تھی ورنہ
وہ میرا ہاتھ دبا کر گزر گیا کیسے


یہ زہر میں میرے لہو میں اتر گیا کیسے


ضرور اس کی توجو کے رہبری ہو گی
نشے میں تھا تو میں اپنے ہی گھر گیا کیسے


یہ زہر میرے لہو میں اتر گیا کیسے


جسے بھلائے کئی سال ہو گئے کامل
میں آج اس کی گلی سے گزر کیسے


یہ زہر میرے لہو میں اتر گیا کیسے


میں ہوش میں تھا تو پھر اس پہ مر گیا کیسے
یہ زہر میرے لہو میں اتر گیا کیسے

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Facebook Comments