page contents Poetry With Pic: suhagraat ki raat in urdu

Tuesday, 24 March 2015

suhagraat ki raat in urdu


اندر کا زہر
(افسانہ)
میں کوئی کہانی لکھنے ہی بیٹھا تھا۔قلم کی روشنائی اچانک ختم ہوگئی۔
"شاید آج بڑی کہانی جنم لیتے لیتے دم توڑ گئی۔"
میں نے سوچا اور لیٹے لیٹے اُٹھ بیٹھا۔کاغذ پر ابھری ناتمام تحریریں مجھے چڑا رہی تھیں۔میں اںہیں حسرت سے دیکھتے ہوئے ایک طرف کھسکا دیا کہ یہ اب سات جنم میں بھی تکمیل کے مرحلے سے نہیں گزر سکتی ہیں۔
مجھے تو لکھنا تھا۔چلو اب کمپیوٹر پر لکھ لیتے ہیں۔لیکن میرے اندر شور کرتا ہوا سمندر خاموش ہوچکا تھا۔اب میں کچھ بھی نہیں لکھ سکتا ہوں۔
یہ کیفیت عام آدمی کی کیفیت ہے۔اس وقفے میں کو ئی گیت گُنگُنایا جاسکتا ہے۔کوئی کتاب پڑھی جاسکتی ہے یا کمپیوٹر پر بیٹھ کر آوار گردی کی جاسکتی ہے۔مگر میں ایسا نہیں کرسکا۔
"مجھے چائے کی ضرورت ہے۔"
اچانک بول اُٹھا۔بیوی نے کہا۔
"کھانا کھا لیجئے ۔یہ جائے پینے کا کوئی وقت نہیں ہے۔"
میں کھانے کے لئے بیٹھ گیا۔
اب میری ادھوری کہانی چور دروازے سے میرے ذہن میں اُبھرنے لگی۔
"یار یہ بھی کوئی وقت ہے۔اب میں کچھ نہیں لکھونگا۔"ّ
اور میں کھانا کھانے کے بعد بستر پر دراز ہوگیا۔نہ جانے کب نیند لگی اور کب کہانی خواب بن کر میرے لاشور کے پردے پر نمودار ہوئی،مجھے کچھ بھی خبر نہیں۔البتہ جب آنکھیں کھلیں تو سرہانے بیوی کھڑے کہہ رہی تھی۔
"لو اب خواب میں بھی کہانی بکنے لگے ہیں۔"
ہاں وہ کہانی کیا تھی؟
میں نے بیوی سے پوچھا اور وہ کہنے لگی۔
ایک آدمی بلی بن کر گلی کوچے میں گھوم رہا تھا،گھر گھر جھانک رہا تھا کہ خدا کی مخلوق کس حال میں ہے اور وہ اسی کیفیت میں کتوں کا شکار ہوگیا۔ہاں وہ آدمی اپنے گھر لوٹ نہیں سکا۔جہاں اب تک اُس کے گھر والے انتظار کررہے ہیں۔"
"ارے بھائی یہ بھی کوئی کہانی ہے۔"
میں ہنستے ہوئے اُٹھا اور پھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میری اُنگلیاں کمپیوٹر کے کی بورڈ پر تھرکنے لگیں اور ایسی ہی کوئی کہانی وجود میں آگئی۔تب مجھے احساس ہوا کہ میں نے اپنے اندر کا زہر اُگل دیا ہے۔اب میں ہٖفتوں تک اطمنان سے رہ سکوں گا۔

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Facebook Comments