page contents Poetry With Pic: urdu story ماضی کے جھروکے سے (افسانہ)

Tuesday 24 March 2015

urdu story ماضی کے جھروکے سے (افسانہ)

Here is The New Urdu Story 
ماضی کے جھروکے سے
(افسانہ)
زمین گرم ہورہی تھی۔ہرطرف افرا تفری کا ماحول بنا ہوا تھا۔لوگ اجنبیوں کی طرح ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے اور گزر جارہے تھے۔سب کے ہونٹ سوکھے ہوئے تھے۔سب کی آنکھیں حیرت و استعجاب میں ڈوبی ہوئی تھیں اور یوں لگ رہا تھا جیسے سب کے سب گنگ ہوگئے ہوں۔حقیقتاً خاموشی کی دنیا وجود میں آگئی تھی۔
کچھ ہی دیر بعد جگہ بہ جگہ سے چیخیں بلند ہونے لگیں۔آہ و بکا کی آوازیں سر دھننے لگیں۔
ہوا یہ تھا کہ زمین جھنجھوڑی جارہی تھی،جگہ بہ جگہ سے شق ہورہی تھی۔کہیں سے آگ کا دریا جاری ہوگیا تھا تو کہیں سمندر سب کچھ نگل رہا تھا۔شہر کا شہر تہس نہس ہورہا تھا اور انسان موت کا شکار ہوتا جارہا تھا۔
اور میں ہانپ رہا تھا،بھاگ رہا تھا۔بھاگتے بھاگتے اپنے گھر کی چوکھٹ پر آگرا۔
سامنے میری ماں کھڑی تھی۔مجھے سہارا دیتے ہو پوچھنے لگی۔
"کیا ہوا میرے لال!کیا ہوا میرے جگر کے ٹکڑے؟!"
میں اپنی ماں کے کاندھے پر سر رکھ کر ہٹکنے لگا۔میری ماں بھی میرے ساتھ ساتھ رونے لگی۔
"بتاؤ نا بیٹے آخر کیا ہوا؟"
میں ہچکچاتے ہوئے کہہ پڑا۔
"ماں،قیامت آگئی ہے۔"
اور پھر گہرا سناٹا چھا گیا۔ہاں وہ قیامت آج بھی میرے تعاقب میں ہے اور میں اُس کے خوف سے ایک نامعلوم منزل کی طرف بھاگتے چلا جارہا ہوں۔!!

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Facebook Comments